نظم
اخوت جاگزیں تھی تیری سر زمین دل پر
تیری سرشت میں تھا جنون جستجو
تذکرہ تھا تیرا سات آسمانوں پر
لرزاں تھی زمین دل تیری وفا سے
اک حشر سا بپا تھا تیری جبین وفا سے
سیراب کر گیا تھا پہاڑوں کو تیرا لہو
بلند چٹانیں بھی زیر تھی،تیری جان ادا سے
دھرتی وطن سے یہ صدا آتی تھی
ترے لہو سے وفا کی خوشبو آتی تھی
ترے لہو سے وفا کی خوشبو آتی تھی .....
مگر
آج لفظ انسانیت شرمسار ہے انسان کے لیے
کیا لکھا جاۓ اس بے حس ،بے جان کے لیے
غیرت کی اک للکار پر اٹھ کھڑے تھے محمد بن قاسم
آج ،لاکھ پکار بنت حوا کی کوئی سنتا نہیں
نشہ دولت نے چھین لی ہے بینائی انسانوں سے
آج ،لاکھ دامن داغدار ہیں ،کوئی پوچھتا نہیں
آج ،کہیں بھوک سے بلک بلک کر مر جائیں
کہیں، انسانیت سے بے خبر ،شکم سیر ہو کر سو جائیں
کہیں ، ستم ظریفی سے آنکھوں میں برسات بپا ہو
کہیں ،شام بہاراں سجی ہو ، کہیں صف ماتم بچھی ہو
تو وہاں
دکھ دریاؤں کا دامن چاک کر دیتے ہیں
لاکھوں کی املاک تباہ کر دیتے ہیں
پھر
ہر دل سے یہ صد آتی ہے
سیلاب کیوں آتے ہیں ،تباہی کیوں لاتے ہیں
زلزلے ،کیوں آتے ہیں تباہی کیوں لاتے ہیں
قحط و وبال ،کیوں آتے ہیں تباہی کیوں لاتے ہیں
آج لفظ انسانیت شرمسار ہے انسان کے لیے
کیا لکھا جاۓ ،اس بے حس ،بے جان کے لیے
It's such A nice & heart touching poem <3
ReplyDeleteThanks Amna
ReplyDeleteboht bhot achi thi poetry realy heart touching gud shumila
ReplyDeleteThanks Mehak:)
ReplyDelete